گزشتہ روز لاپتہ ہونے والے انڈونیشین مسافر بردار طیارے بوئنگ 737 کا ملبہ اور انسانی اعضا سمندر سے مل گئے ہیں جنہیں نکال لیا گیا ہے، وری وجائیا ایئر کے طیارے میں عملے سمیت 62 افراد سوار تھے جن میں 10 بچے بھی شامل تھے۔جکارتہ پولیس کے ترجمان یسری یونس نے خبرایجنسی کو بتایا ہے کہ بڑے پیمانے پر کیے گئے سرچ آپریشن کے بعد آج صبح ہمیں دو بیگز ملے ہیں، ایک میں کسی مسافر کا سامان تھا جب کہ دوسرے میں انسانی اعضا تھے۔
انڈونیشین ٹرانسپورٹیشن کے وزیر کاریا سمادی کا کہنا ہے کہ طیارے کے کریش ہونے کے ممکنہ مقام کی نشاندہی کے بعد بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کر دیا گیا تھا، طیارہ جکارتہ سے پونتیانک جا رہا تھا لیکن ٹیک آف کے چار منٹ بعد تباہ ہوا، ابھی تک طیارے کے حادثے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی کیونکہ حکام کی توجہ ابھی آپریشن پر ہے۔
دوسری جانب تھاؤزنڈ آئی لینڈ کے مچھیروں کا کہنا ہےکہ انہوں نے دوپہر کے وقت سمندر میں ایک دھماکے کی آواز سنی تھی، تیز بارش ہو رہی تھی اور موسم بھی خراب تھا، اس لیے اردگرد دیکھنا مشکل تھا۔ ہم دھماکے کی آواز کی سنی اور سمندر ایک بڑی لہر دیکھی، جس کے بعد ہم نے طیارے کا ملبہ اور ایندھن اپنی کشتی کے پاس دیکھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز انڈونیشیا کے درالحکومت سے اُڑان بھرنے والا سری وجیہ ایئر کے بوئنگ 737 طیارے کا تھوڑی دیر بعد ہی کنٹرول ٹاور سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا، طیارے میں 50 مسافر اور عملے کے 12 اہلکار سوار تھے، طیارے کے لاپتہ ہونے کے فوری بعد سرچ آپریشن کا آغاز کردیا گیا تھا۔ جب کہ حالیہ برسوں میں اسی ماڈل کے دو طیارے حادثات کا شکار ہوئے ہیں، اکتوبر 2018 میں انڈونیشیا کی لائن ایئر کی ایک پرواز سمندر برد ہو گئی تھی جس میں 189 افراد ہلاک ہوئے تھے۔