ندائے دکن نیوز :سرزمین نلگنڈہ پر جمعیۃ علماء کا تاریخ ساز جلسہ بڑے تزک و احتشام کے ساتھ زیر صدارت حضرت مولانا حافظ پیر شبیر احمد صاحب صدر جمعیۃ علماء تلنگانہ وآندھراپردیش زیر نگرانی حضرت مولانا سید شاہ احسان الدین صاحب قاسمی نائب صدر جمعیۃ علماء تلنگانہ منعقد ہوا۔جس میں شہر اور متحدہ ضلع نلگنڈہ و اطراف سے برادران اسلام کا ہزاروں کا مجمع باوجود پڑتی بارش کے اپنے وجود کا احساس دلانے اور اپنے حقوق کی لڑائی کے لیے بیداری کا ثبوت دینے جمع ہوا اور مستقل ختم اجلاس تک بیٹھا رہا۔عوام الناس کا جذبہ دینی تھا۔مہمان خصوصی جانشین فدائے ملت مولانا محمود اسعد مدنی کاسیکڑوں نوجوانوں نے نارکٹ پلی سے پرتپاک استقبال کیا۔اجلاس کا آغاز قاری یونس علی خان حیدرآباد کی تلاوت اور مولانا واجد قاسمی نلگنڈہ کی نعت سے ہوا۔مولانا عبد الوھاب عمیر نے ترانہ جمعیت پیش کیا۔مفتی الیاس قاسمی نرمل مفتی معراج الدین صاحب نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔صدر اجلاس حضرت مولانا حافظ پیر شبیر احمد صاحب صدر جمعیۃ علماء تلنگانہ وآندھراپردیش نے پر چم کشائی انجام دی۔ حافظ پیر خلیق احمد صابر جنرل سیکرٹری جمعیت علماء تلنگانہ وآندھراپردیش نے اپنے خطاب میں کہا کہ تلنگانہ کو سنہرا بنانے کی جو بات کہی گئی اسکا حقیقت سے کتنا تعلق ہے سب جانتے ہیں کہ کس کے ساتھ کتنا سنہرا ہے۔ہم ریاست کی ترقی چاہتے ہیں اسی لیے ہم پرامن رہتے ہیں۔چاہے حالات کیسے ہوں نقض امن سے بچتے ہیں۔اسکو بزدلی و بے حیثیتی نہ سمجھا جائے۔آج کا اجلاس ریاست کا مستقبل طئے کرنے میں سنگ میل کی حیثیت رکھے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنا درد سنارہے ہیں۔مزید دیگر اضلاع میں بھی جلسے کریں گے۔افطار پارٹی،قبرستانوں کی صفائی اور حصار بندی،مساجد کے سامنے اسٹریٹ لائیٹس کی تنصیب یہ مسلمانوں کے مسائل کا حل نہیں ہے۔جولوگ یہ سمجھ رہے ہیں کہ ان کے نزدیک مسلمانوں اور انکے مسائل کی کوئی حیثیت نہیں ہے وہ غلط فہمی میں ہیں۔ریاست کا مسلمان اب باشعور ہوچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ جو جماعت ہمارے ان مطالبات کو اپنے انتخابی منشور میں شامل کرکے تیقن دے گی ریاست کا مسلمان اس کے حق میں متحد ہوگا۔ا۔ مسلم پسماندہ طبقات کیلئے تعلیم اور روزگار میں موجودہ چار فیصد ریزرویشن کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ مولانا محمود اسعد مدنی نے اپنے خطاب میں کہا کہ تاریخ میں ایسے مواقع کم آتے ہیں جب قومیں زندگی کا ثبوت دیتی ہیں۔ہمارے راستے میں سمندروں کے طوفان ہوں یا موسموں کی بدمزاجی ہو،حالات کا مقابلہ کرنے اور ہر طرح کی قربانی دینے کے لیے تیار رہنا ہے۔زندگی نام ہے جہد مسلسل کا۔ تھکے بغیر اور اپنے راستے سے ہٹے بغیر جو قوم سچائی،انصاف،ایمانداری،اور اپنے حقوق کے لیے قربانی دینے ڈٹی رہے اس کو دنیا کی کوئی طاقت ذلیل و رسوا نہیں کرسکتی۔شکایت رہتی ہے کہ لوگ قربانی دینے کے لیے تیار نہیں ہیں لیکن آج بارش کے باوجود اس ہجوم نے زندہ دلی کا ثبوت دیا ہے۔انہوں نے کہا قومیں موت سے نہیں مرا کرتیں۔اخلاق و کردار کی پستی سے مرتی ہیں۔اپنے اخلاق کو نبوی اخلاق کے سانچے میں ڈھال لیجیے۔اپنے معاملات اور پوری زندگی کو اللہ رسول کے حکم پہ لالیں۔ہمارا صبر بزدلی نہیں ہے۔حالات ہمیشہ ایک جیسے نہیں رہتے۔کبھی اچھے رہتے ہیں تو کبھی امتحان ہوتا ہے۔ہمارے نوجوانوں اورملت اسلامیہ میں آج بھی راہ حق کی جستجو اور سرفروشی کی تمنا باقی ہے۔انہوں نے کہا نعرے لگانے سے زندگی پیدا ہوجائے تو مبارک ہے اور نعرے لگاکر سو گئے تو ایسے نعروں کا کیا فائدہ۔یقین رکھیئے گا یہ رات صبح میں ضرور بدلے گی۔رات کتنی لمبی ہو سورج ضرور نکلے گا۔ملک ہزار بار بھی قربانی مانگے گا تو ہم ضرور دیں گے۔جمعیت علماء اپنے سوسالہ تاریخ میں بے شمار قربانیاں دی ہیں۔اسکا راستہ کوئی روک نہیں سکا۔جمعیت زندہ قوم کی زندہ جماعت ہے۔انہوں نے نوجوانوں کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صبر کا دامن ہاتھ سے جانے نہ دینا،زندگی جھوٹ پر قائم نہ کرنا،ایمان داری اور شرافت کی زندگی گذارنا،نئی نسل کے ساتھ شفقت کا معاملہ کرنا۔ملک کو برائیوں اور بْروں سے بچانا۔انہوں نے ہر بچہ میں دینی تعلیم و تربیت کو عام کرنے کے لیے اپنے وقت کی قربانی دینے کی گذارش کی۔اجلاس کا اختتام نگران جلسہ مولانا سید احسان الدین قاسمی صدر جمعیۃ علماء ضلع نلگنڈہ کے شکریہ و دعاء پر ہوا۔اس موقع پر سریندر سنگھ ،فادر الیگزینڈر،مفتی صدیق احمد مظاہری ،مولانا اکبر خان ، کے علاوہ دونوں ریاستوں کے اضلاع کے صدور جنرل سکریٹریز بھی موجود تھے۔ محکمہ بلدیہ کی صفائی اور محکمہ پولیس کے جانب سے بندوبست کے وسیع انتظامات تھے۔