دستور نےملک کے ہر شہری کو اپنے نظریات اور مذہب پر چلنے کی مکمل آزادی دی ہے ۔اسی لیے ہر شخص اپنے دائرہ اختیار میں مذہبی رسومات کی ادائیگی کھل کر کرتا ہے۔ گائے کے نام پہ سیاست کرکے تفرقہ پیدا کرنے والی حکومت کی ناک کے نیچے ملک بھر میں سال بھر بڑی بڑی کمپنیوں کے ذریعہ گائے کا گوشت کٹتا ہے اور ایکسپورٹ بھی ہوتا ہے لیکن حکومت نہ پکڑتی ہے نہ روکتی ہے ۔اگرچہ ایک عرصہ سے مسلمانوں نے قانون کی پاسداری کرتے ہوئے گائے کے بجائے بیل بھینس وغیرہ کی قربانیاں کررہے ہیں لیکن جیسے ہی عید الاضحی قریب آتی ہے چند فرقہ پرستوں اور شرپسندوں کے ٹولے سرگرم ہوجاتے ہیں اور روکاوٹیں کھڑی کردیتے ہیں اور عین عید سے قبل مشکلات پیدا کردیتے ہیں ۔اسی مسئلہ کو لیکر ایم آئی ایم نلگنڈہ کے ایک وفد نے حسب سابق ڈپٹی کلکٹر و ایڈیشنل ایس پی سے ملکر ایک عرضداشت پیش کی جس میں انہوں نے مطالبہ کیا کی ہر سال عید کے موقع پر مسلمان قانون کی رعایت کرتے ہوئے قربانی انجام دیتے ہیں اور امسال بھی کویڈ 19 کی وجہ سے مزید احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے قربانی انجام دیں گے انتظامیہ کو چاہیئے کہ شرپسندوں پر گرفت کریں امن وامان کی بقا کے لئے قانون کی بالادستی کو یقینی بنائیں۔اس موقع پر معتمد مجلس غوث محی الدین ہاشم محمد سراج غوث ماموں صادق ایڈوکٹ وغیرہ موجود تھے